گرفتاری کیسے ہوئی؟ کہاں لے جایا گیا؟ عون بپی نے سینیٹ میں بتا دیا

0

پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈرز پر عمل کرتے ہوئے ایوان بالا پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کرکے ان کا شکریہ ادا کیا۔

بعد ازاں ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے عون عباس بپی نے کہا کہ سب سے پہلے چیئرمین صاحب آپ کا شکریہ کہ آپ نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا۔ آپ نے اعجاز چوہدری اور میرے ایشو پر اسٹینڈ لیا، جسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 6 مارچ کو میں گھر تھا،صبح ساڑھے 8 بجے 20 لوگ گھر آئے۔ میرے دفتر اور گھر پر ریڈ کیا گیا۔ میں سو رہا تھا، مجھے کالر سے پکڑ کر گھسیٹ کر لے کر گئے۔ مجھ سے موبائل فون مانگا گیا، میرے بیٹے کو پکڑ کر لائے پھر چھوڑ دیا۔

عون عباس بپی نے بتایا کہ میرے منہ پر کالا کپڑا تھا، دو گھنٹے تک سفر کے بعد جج کےسامنے لایا گیا۔ جج نے پوچھا آپ پر کیا الزام ہے؟ تو میں نے پوچھا کہ میں ہوں کہاں۔ جج نے بتایا کہ آپ بہاولپور کی تحصیل یزمان میں ہیں۔ پھر جج نے بتایا کہ آپ پر 5 ہرن کے شکار کا الزام ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ایک روزہ ریمانڈ پر تھانے لے کر جایا گیا تو پتا چلا کہ یہ وہ تھانہ ہے جہاں فواد چوہدری پر ٹوٹیاں چوری کا مقدمہ ہے۔ مجھے پنجاب میں مہنگائی کے خلاف مہم چلانے پر نشانہ بنایا گیا۔ میں بانی پی ٹی آئی اور تمام گرفتار رہنماؤں کے ساتھ کھڑا ہوں، وفا کروں گا۔ کاش آج اعجاز چوہدری بھی یہاں ساتھ ہوتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے پروڈکشن آرڈرز پر اس لیے عمل کیا گیا کہ آپ کو واپس ایوان میں لایا جاسکے۔ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل کرائیں، نہیں تو میرے آرڈرز منسوخ کردیں۔

بعد ازاں عون عباس بپی ، اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہ ہونے پر بطور احتجاج ایوان سے باہر چلے گئے، جہاں پولیس انہیں پارلیمنٹ ہاؤس سے لے کر روانہ ہو گئی۔

ایوان سے جانے کے بعد پروڈکشن آرڈر پر لائے گئے سینیٹر عون عباس بپی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ اعجاز چوہدری کو بھی لایا جائے گا۔ چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ اعجاز چوہدری کو نہیں لایا گیا۔ وہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو پیش نہ کرنے پر شدید غصے میں تھے۔

عون عباس بپی نے کہا کہ اعجاز چوہدری نے جتنی تکلیف برداشت کی اس کا چھوٹا حصہ بھی برداشت نہیں کرسکتا۔ اگر اعجاز چوہدری جیل میں ہوں اور میں فیڈرل لاجز ہوتا تو ضمیر پر بوجھ ہوتا۔ میں نے اصولی فیصلہ کیا اور چیئرمین سینیٹ سے درخواست کی کہ میرے پروڈکشن آرڈر منسوخ کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹراعجاز چوہدری میرے دوست، استاد اور والد کی جگہ پر ہیں۔ چیئرمین سے درخواست کی ہے کہ مجھے بہاولپور بھیجا جائے تاکہ مقدمے کا سامنا کرسکوں۔ جس تھانے میں میرے خلاف پرچہ ہوا، وہاں پر شہریار آفریدی پر گندم چوری کا مقدمہ ہوا۔

سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ پاکستان میں ایک بھی چنکارا نہیں، میرے خلاف 5 چنکارے کا مقدمہ درج کیا، جو صرف جھوٹ پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ وفا کی قیمت ہے جو ادا کی اور ادا کرتے رہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں