سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے ٹنگ کلی (دتہ خیل) میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔ خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مضافاتی علاقوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت جاری ہے۔
فورسز نے 8 سے 10 روز تک علاقے کی مسلسل نگرانی کے بعد 16 اکتوبر کو دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا فائرنگ کے تبادلے میں 6 دہشت گرد ہلاک جبکہ 3 زخمی ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مارے جانے والوں میں فتنہ الخوارج کا کمانڈر محبوب عرف محمد بھی شامل ہے، کارروائی علاقے میں امن دشمن عناصر کے خاتمے کے لیے جاری آپریشن کا حصہ ہے۔
لکی مروت میں آٹھ دہشت گرد ہلاک
دوسری جانب لکی مروت کے علاقے سلطان خیل میں سیکیورٹی فورسز نے 16 اکتوبر کو انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی کارروائی کرتے ہوئے 8 انتہائی مطلوب خوارج کو ہلاک کردیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کارروائی افغان طالبان کی پراکسی تنظیموں کے خفیہ ٹھکانوں کے خلاف کی گئی، آپریشن کے دوران فضائی اور زمینی نگرانی کی گئی جبکہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی نشاندہی ہونے پر فورسز نے فوری کارروائی کی۔ کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور مواصلاتی آلات برآمد ہوئے۔
میرعلی میں باردو سے بھری گاڑی پھٹ گئی
تیسری کارروائی کے دوران میر علی میں ایک خوارجی نے بارود سے بھری گاڑی سیکیورٹی فورسز کے کیمپ کی دیوار سے ٹکرادی جو دھماکے سے پھٹ گئی، جس کے بعد تین مزید خوارجیوں نے کیمپ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
سیکیورٹی فورسز کی بروقت اور بہادرانہ کارروائی کے نتیجے میں تینوں خوارجی کیمپ کے باہر ہی جہنم واصل کر دیے گئے، الحمدللہ! سیکیورٹی فورسز کا کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
چار روز کے دوران 102 خوارجی ہلاک
ذرائع کے مطابق گزشتہ چار روز کے دوران افغان طالبان کی سرپرستی میں پاکستان میں داخل ہونے والے 102 خوارج کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے۔
سیکیورٹی حکام نے واضح کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز، مؤثر اور مسلسل کارروائیاں جاری ہیں۔”عوام اور سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں، اور آخری خارجی کے خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔
