مودی کی متنازع چائلد میرج ایکٹ کو مسلمانوں پر تھوپنے کی کوشش ناکام

0

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت نے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لیے بنائے گئے قانون پرسنل لا سے قطع نظر تمام مذاہب پر بلااستثنیٰ لاگو کرنے کی استدعا کی تھی۔

تاہم سپریم کورٹ نے کہا کہ مودی حکومت نے عدالت کو پرسنل لا اور چائلڈ میرج ایکٹ کے مابین اختلافات کی تفصیلی مثالیں فراہم نہیں کیں۔

عدالت نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں اب بھی ایک بل زیرِ غور ہے جو واضح کرے گا کہ چائلڈ ایکٹ مروجہ پرسنل لا پر فوقیت رکھتی ہے۔

عدالت کے بقول اس نئے بل کی منظوری تک عدالت خود کو کوئی فیصلہ دینے کی پوزیشن میں محسوس نہیں کرتی۔ فی الحال فوری طور پر کوئی قانونی وضاحت جاری کرنا ممکن نہیں ہے۔

تاہم عدالت نے بچوں کی شادی کے روک تھام کے حوالے سے متعدد رہنما اصول تجویز کیے، مگر پرسنل لا کے تسلسل کو ختم یا تبدیل کرنے کا حکم نہیں دیا۔

جس کا مطلب یہ ہے کہ فی الحال ذاتی قوانین (مثلاً مسلم پرسنل لا وغیرہ) اور چائلڈ میرج ایکٹ کے مابین کسی حتمی ٹکراؤ کا عدالتی فیصلہ نہیں آیا۔

خیال رہے کہ چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم عمر 18 سال جب کہ لڑکوں کی 21 سال مقرر کی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں